وہابی مذہب کا پس منظر
،، غیر مقلدین (اہلحدیث ) ایک نو مولود فرقہ ہے جو سن ۱۸۵۷ کے بعد معرض وجود میں آیا جس کا مقصد شیعوں کی طرح اسلامی وحدت کو پارہ پارہ کرنا ہے اور یہ انکا محبوب اور پسندیدہ ترین مشغلہ ہے اہلحدیث کا وجود ڈیڈھ سو سال سے پہلے کہیں نظر نہیں آتا شیعوں اور غیر مقلدین میں یکسا نیت اور اتحاد ہے فرق صرف اتنا ہے کہ شیعہ فرقہ صیہونیت اور استعماریت کے ناجائز ملاپ کا نتیجہ اور پیدا کردہ ہے اور فرقہ غر مقلدین ان کا پروردہ جماعت اہلحدیث دور جدید کا ایک نہایت ہی پر فتن بد عقیدہ دہشت گرد وہشت ناک بدعتی فرقہ ہے جس کا بنیادی مقصد اسلامی اقدار نظریات و افکار اور صحابہ کرام تابعین عظام محدثین ملت فقہائے امت اولیاء اللہ ائمہ دین مجتہدین ، و مجددین اسلام اور اسلاف صالحین کے خلاف اعلان بغاوت ، تفسیر بالرائے احادیث مبارکہ کی من مانی تشریح خود ساختہ عقائد و مسائل انکار فقہ اور ائمہ اربعہ خصوصاً اامام اعظم سیدنا ابو احنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں بے ادبی و بکواس اس فرقہ کا خصوصی وصف ہے اہلحدیث کی ولادت انگریزی دور میں ہوئی تھی اور انگریز نے اپنی پرانی عادت لڑو اور اپنی حکومت کرو کے مطابق مسلمانوں کی تحریک آزادی میں نقب لگانے کے لئے ان غیر مقلد وں کو جاگیر اور مناصب اور نوابی دے کر ایک نئے مذہب کے طور پر کھڑا کیا تھا ان کے ہاتھ میں آزادی مذہب اور عدم تقلید کا جھنڈا تھما دیا اور عام مقلدین ( حنفی ،شافعی، مالکی ح،نبلی ) کے خلاف مختلف انداز سے ان کی مشت پناہی کرتے رہے ان کے دینی اور شرعی مسائل جمہور مسلمین سے الگ تھے اور ان کا عقیدہ بھی بالکل نئے قسم کا تھا جس سے مسلمانان ہند بھی واقف نہیں تھے پہلے ان لوگوں نے اپنی جماعت کو موحدین کی جماعت کہا یعنی صرف یہ موحد بقیہ سب مشرک مگر یہ نام چل نہ سکا تو انہوں نے خود کو محمدی کہنا شروع کیا مگر اس پر بھی زیادہ دن قائم نہ رہ سکے پھر خود کو غیر مقلد مشہور کیا یہ ان کا مقلدین کے خلاف فخریہ نام تھا مگر یہ بھی ان کو راس نہ آیا اس لئے کہ پورا ہندوستان مقلد اورا نکے بیچ میں تنہا یہ غیر مقلد ان کو جلد ہی محسوس ہو گیا کہ وہ تمام مسلمانو ں میں اچھوت بن کر رہ گئے ان کے بیشتر عقائد کی بنا پر عوام نے ان کو وہابی کہنا شروع کر دیا وہابی کا لفظ ان کے لئے گالی سے بد تر تھا ان کو فکر ہوئی کہ اپنی جماعت کےلئے دل لبھاتا ہوا چمچماتا ہوا اور تاریخ اسلام میں جگمگاتا ہوانام ہو ان کو تاریخ اسلام میں کہیں اہلحدیث کا نام نظر پڑ گیا بس اب کیا تھا انہوں نے جھٹ سے اپنے لئے اس کا انتخاب کر لیا اور خودکو اہلحدیث کہنے لگے اور استمداد و اعانت کے لئے انگریزی سرکار کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انگریزی سرکار سے اہلحدیث نام الاٹ کروانے کے چکر میں لگ گئے اہلحدیث کے ایک بڑے اور معتبر عالم نے انگریزی سرکار کی خوشی حاصل کرنے کیلئے تسخ جہاد میں،، الاقتصاد،، نامی ایک کتاب لکھ ڈالی جس میں ثابت کیا کہ انگریزوں کے خلاف جہاد کرنا حرام ہے یہ مسلمانوں کا کام نہیں ہوسکتا ایک نواب صاحب نے ،،ترجمان وہابیہ ،،نامی کتاب لکھی جس میں انگریزو ں سے لڑنے والوں کے خلاف خوب خوب زہر اگلا غرض انگریز سرکار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے تمام ذارئع استعمال کئے گئے اور جب سرکار کو اپنی وفاداری کا یقین دلا دیا اور سرکار ا ن کی وفاداری پر ایمان لا چکی تو محمد حسین صاحب بٹالوی نے جماعت غیر مقلدین کے مقتدر علماء کی رائے اور دستخط سے اپنی جماعت کے لئے اہلحدیث کا لقب الاٹ کرانے کیلئے سرکار کی خدمت میں درج ذیل متن کی درخواست پیش کر دی جو سرکار انگریزی نے منظور کر لی درخواست کا متن یہ تھا برطانیہ سرکار سے اہلحدیث نام الاٹ کروانے کی درخواست کا متن باخدمت جناب سکریڑی گورمنٹ میں آپ کی خدمت میں سطور ذیل پیش کرنے کی اجازت اور معافی کا خواست گار ہوں ۱۸۸۶ میں میں نے اپنے ماہواری رسالہ اشاعۃ السنۃ میں شائع کیا تھا جس میں اس بات کا اظہار تھا کہ لفظ وہابی جس کو عموماً باغی اور نمک حرام کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے لہذا اس لفظ کا استعما ل مسلمانان ہند کے اس گروہ کے حق میں جو اہلحدیث کہلاتے ہیں اور ہمیشہ سے انگریز سرکار کے نمک حلال اور خیر خواہ رہے ہیں او یہ بات بار بار ثابت ہو چکی ہے اور خط و کتابت میں تسلیم کی جاچکی ہے
ہم کمال ادب اورانکساری کے ساتھ گورنمنٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سرکاری طور پر اس لفظ وہابی کو منسوخ کر کے اس لفظ کے استعمال کی ممانعت کا حکم نافذ کرے اور ان کو اہلحدیث نام سے مخاطب کیا جائے اس درخواست کے تمام صوبہ جات ہندوستان کے دستخط ثبت ہیں
( اشاعۃ السنۃ ص ۲۴ جلد ۱۱ شمارہ ۲ بحوالہ غیر مقلدین کی ڈائری
No comments:
Post a Comment